Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

سادہ نقطہ سمجھ لیجئے! آج کے بعد کبھی بیمار نہ ہوں گے!

ماہنامہ عبقری - اگست 2021ء

یوگا سے متعلق آپ جان گئے ہوں گے کہ یہ ایسی ورزش ہے جو عضلات کو پرسکون بناتی ہے۔ آج کل اپنے اطراف میں کئی خواتین و حضرات ریڑھ کی ہڈی اور کمر درد کی شکایت کرتے ہیں یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جو عمر کے بیسویں عشرے میں اٹھنے، بیٹھنے اور چلنے پھرنے میں بہت بے احتیاطیاں کرتے ہیں۔ جن کی غذائیں ناقص رہتی ہیں یا جو تفکرات میں گھرے رہتے ہیں نہ ورزش کرتے ہیں، نہ آرام کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ ایک نشست میں دنیا بھر کے بکھیڑے نمٹا لیے جائیں۔ کمر کے نچلے حصے میں درد شدت اختیار کر لے تو ہم آرتھو پیڈک سرجن سے رابطہ قائم کر لیتے ہیں ٹھیک ہے جہاں طب کا کام ضروری ہے وہاں ادویات ہی کا استعمال کیا جانا چاہیے لیکن سمجھدار لوگوں نے کسرت کے راستے سے یعنی ورزش سے صحت کے زریں اصولوں کو اپنا لیا ہے۔دماغ اور ریڑھ کی ہڈی کا رشتہ بہت اہمیت رکھتا ہے۔ ہم دماغ کو تین حصوں میں تقسیم کرتے ہیں۔
سادہ سا نقطہ سمجھ لیجئے‘ کبھی بیمار نہ ہوں گے
سیری برم کھوپڑی کا اوپری حصہ ہوتا ہے۔ یہ اعصابی خلیات پر مشتمل دماغ کا اہم حصہ ہے اور یہی حصہ عقل و دانش کا گہوارا، فہم و فراست کا مرکز اور حواس خمسہ یعنی دیکھنے، سونگھنے، چھونے، چکھنے، سننے اور محسوس کرنے کی قوتوں کا مرکز ہے۔ماہرین یوگا کے مطابق باطنی حواس خمسہ کا تعلق بھی انہی خلیات سے ہے جن میں تخلیقی صلاحیتوں، چھٹی حس اور پیش بینی کی صلاحیت شامل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پیش بینی کی صلاحیتیں اجاگر کرنے کے لیے مختلف مراقبے دماغ کے حصے پر کئے جاتے ہیں۔ اگر اس حصے کا تعلق جو ریڑھ کی ہڈی میں حرام مغز یعنی Spinal Cord کے ذریعے جسم سے ہوتا ہے کسی وجہ سے منقطع ہو جائے تو جسم کا وہ حصہ بے کار ہو جاتا ہے اگر اس حصہ کا تعلق نہ ٹوٹے مگر کوئی خلل واقع ہو جائے تو جسم کے اس خاص حصہ کی حس ختم ہو جاتی ہے۔ اس مثال کو یوں سمجھیے کہ جیسے بجلی کی رو کم ہو جائے تو تیزی سے چلتا ہوا پنکھا سست رفتار سے چلنے لگتا ہے۔
سادہ سا نقطہ ہے کہ صحت اس وقت بگڑتی ہے جب کھانے کی عادات صحیح نہ ہوں۔ ذہنی و جذباتی تفکرات اور دبائو کی مسلسل کیفیت طاری رکھی جائے یا پھر اچانک ورزش شروع کر کے اسے توازن نہ دیا جائے ریڑھ کی ہڈی کا مسئلہ بھی ایسا ہے مگر آپ اس درد کو چھپانا شروع کر دیں اور دردکش ادویات استعمال کر کے وقتی سکون حاصل کر لیں تب بھی یہ کچھ عرصہ بعد دوبارہ اٹھے گا اور سمجھ لیجئے کہ ریڑھ کی ہڈی انسانی جسم کا دوسرا دماغ ہوتی ہے کیوں کہ اس کے خلیات سے عصبی نظام کے ریشے جڑے ہیں اور یہیں سے دماغ تک بچھا ہوا نسوں کا جال پورے جسمانی و عصبی نظام کو کٹنرول کرتا ہے۔
آپ نے کچھ ایسے لوگ بھی دیکھے ہوں گے جو عمر گزرنے کے ساتھ ساتھ کمر جھکا کے چلنے لگتے ہیں اور ان کی نشست و برخاست کا انداز بھی عجیب و غریب ہوتا ہے وہ ایک طرف کو گردن لڑکھا کے بیٹھے ملیں گے یا پھر کمر جھکا کے لکھتے پڑھتے نظر آئیں گے اور تھوڑی دیر بھی جھک کر کام کرتے کرتے تھک جاتے ہیں اور دوائیں کھانے لگتے ہیں۔ ہوتا دراصل یہ ہے کہ جوں ہی تیس کا عشرہ گزرنے لگتا ہے کچھ لوگ موٹاپے کا شکار ہونے لگتے ہیں اور پیٹ کے اردگرد اور خاص کر زیریں حصے میں چربی جمع ہونے لگتی ہے اس لیے ریڑھ کی ہڈی میں درد کی ٹیسیں اٹھنے لگتی ہیں۔ اب بچائو کی واحد صورت وزن کم کرنے ہی میں ہے۔
پیٹ پر چربی کی تہہ سے پیدا ہونے والے مسائل ریڑھ کی ہڈی کو غیر متوازن کر دیتے ہیں۔ اس کو نہایت لچکدار ہونا چاہیے صرف اسی صورت میں پشت کے عضلات میں لچک آسکے گی۔ کمر کے زیریں حصے Eractor Spinee ایسا عضو ہوتا ہے جو ہمیں سیدھا کھڑا ہونے میں مدد دیتا ہے تاہم اس کا مطلب یہ نہیں کہ یہ عضو ہی درست حالت میں کام کرتا رہے تو خیریت رہے گی باقی عضلات کو بھی اتنا ہی صحت مند اور مضبوط ہونا چاہیے۔
آج کا آسن کمر اور اس کے زیریں حصوں میں ہونے والے درد سے متعلق ہے جسے رفع کرنے کے لیے ہلکی ورزش درکار ہوتی ہے تاہم یوگا تھراپسٹ کہتے ہیں کہ پیچیدہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے آرتھو پیڈک یا نیورو سرجن سے مشورہ کرنا ضروری ہے۔ یوگا کی مشقیں آپ کے عضلات کو متحرک اور مضبوط کرتی ہیں یہ دوا بہرحال نہیں ہے۔
تناؤ کو برداشت کیجئے:اپنے پورے جسم کی کہنیوں کے سہارے سے پینتالیس ڈگری کے زاویہ تک ٹانگوں کو فرش سے بلند کر لیں۔ آغاز میں یہ مشق دبائو کی کیفیت دیتی ہے اور بازو سیدھے کرنے میں تھوڑا وقت لیجئے۔ ریڑھ کی ہڈی میں ہونے والے تنائو کو برداشت کیجئے چند منٹ کے بعد آہستہ آہستہ مہروں کی حالت میں بہتری آجائے گی۔ پیٹ کے عضلات بھی اثرانداز ہوں گے۔ پیروں سے اوپر خون کی گردش گردوں کے افعال کو درست کرے گی۔
گردوں کی صفائی کا ذریعہ:یہ آسن ریڑھ کی ہڈی کے مہروں میں تنائو پیدا کر کے ان میں قدرتی لچک جو بڑھاپے کی وجہ سے مفقود ہو گئی ہو واپس لاتا ہے اور جوانی لوٹائے گا۔ یہ انداز نشست اعادہ شباب کہلاتی ہے۔اس آسن میں ایک ڈیڑھ فٹ زمین سے آدھے دھڑ کو اوپر اٹھانا ہوتا ہے اور گردن سےچہرے کو چھت کی جانب مرکوز کر کے آنکھیں موند لینی ہوتی ہیں اور ادھر ادھر کی کوئی فکر اور سوچ گویا بالائے طاق رکھ کر صرف اپنے آپ کو خوش اور مطمئن محسوس کرنا چاہیے۔ ظاہر ہے کہ جسم کی اس حالت میں گردن کے پٹھوں، آنکھوںکے پپوٹوں، سینے اور بازوئوں کے پٹھوں، رانوں پنڈلیوں اور پائوں کی انگلیوں میں تنائو پیدا ہوتا ہے مگر یوگا ان کی لچک واپس بھی لے آتا ہے۔ علاوہ ازیں جسم کی اندرونی مشینری مثلاً پیٹ کے عضلات، لبلبہ، جگر اور بالخصوص گردے اثر انداز ہوتے ہیں جب ہم اس آسن کی آخری پوزیشن پر پہنچتے ہیں تو اس وقت گردوں کا خون باہر جاتا ہے اور آسن کے خاتمے پر واپس گردوں میں پہنچ جاتا ہے۔ یہ گردوں کی صفائی کا ایک ذریعہ ہو سکتا ہے۔گردے کی پتھری کے مریضوں کو اگر اس آسن میں کوئی تکلیف لاحق ہو تو وہ یہ مشق نہ کریں اور اگر قابل برداشت ہو یا بالکل درد نہ ہو تو ضرور کریں یہ چھوٹی موٹی پتھری نکال دینے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔جنسی طور پر کمزور حضرات یہ ورزش کریں:اس انداز نشست کا اثر جنسی غدودوں اور پراسٹیٹ گلینڈ پر بھی خاطر خواہ ہوتا ہے چنانچہ جنسی طور پر کمزور حضرات اس آسن سے فائدہ اٹھائیں اور اگر بڑھاپے میں اکثر پیشاب رک رک کر آنے کی شکایت ہو جائے تو بھی یہ آسن مفید رہتا ہے۔ یوگا دراصل اپنے اندرونی اعضا کو کنٹرول کرنے کی ورزش ہے۔ ہر روز دس سے پینتالیس منٹ تک اپنے آپ کو دیجئے پھر دیکھیے صحت کیسے اچھی نہیں رہتی۔شرناگاٹ مدھرا: جس طرح نماز میں سجدہ کے وقت جسم کی پوزیشن ہوتی ہے مگر تب ہم نے کہنیوں کو دائیں اور بائیں اطراف میں سیدھ کی حالت میں رکھا ہوتا ہے۔ اب یوگا میں فرش پر ماتھا ٹیک لیا جائے اور بازئووں کو قطعی سیدھ میں ہتھیلیوں سمیت سیدھا بچا لیا جائے۔ دونوں پائوں کے انگوٹھے ملا کر دراز ہوا جائے صرف پانچ سیکنڈ روزانہ مشق کرنے سے کمر کے پاس لٹکے ہوا گوشت کم ہو گا۔ پیٹ کے عضلات کھنچیں گے جس کے نتیجہ میں دوران خون جسم کے اس حصہ میں تیز ہو گا قبض جیسا مرض جاتا رہے گا۔ پائوں اور گھٹنوں کے جوڑوں میں درد کی وجہ سے لڑکھڑا کر چلنے والے دو ہفتوں میں فائدہ محسوس کر لیں گے اور فاسد مادے جو ورزش نہ کرنے اور عمر کی زیادتی کی وجہ سے ان اعضا میں جمع ہو جاتے ہیںآہستہ آہستہ تحلیل ہوں گے۔تبخیر معدہ کی ورزش:پیٹ کے بل لیٹئے۔ دائیں پائوں اور دائیں بازو کو آہستہ آہستہ فرش سے اوپر اٹھاتی جائیں پھر بائیں بازو اور دائیں ٹانگ کو اٹھائیں اور واپس اسی پوزیشن میں لے آئیں درمیان میں کچھ دیر رکنے کی مشق بھی کریں مثلاً تیس سیکنڈوں تک بازو اور ٹانگ کو اٹھائے رکھیں۔ یہ تبخیر معدہ کی ورزش کہلاتی ہے۔ بغیر بھوک کے کھانا معدے کو بیماری کا گھر بناتا ہے اور سچی اشتہا صحت مندی کی علامت ہوتی ہے بھوک لگنے دیجئے پھر دیکھئے کوئی مرض کم ہی پیدا ہو گا۔ یہ انداز نشست بھی ریڑھ کی ہڈی کے مہروں میں لچک پیدا کر کے صحت مندی کی طرف مائل کرتا ہے۔

 

Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 917 reviews.